ایک سوال جو بار بار میرے ذہن میں اٹھتا ہے
وہ یہ ہے کہ داعش (I.S.I.S.)کے
خلاف حملہ کا آغاز امریکہ کی قیادت میں 19 ستمبر 2014ع کو ہوا۔ اس وقت سے لیکر اب
تک 18/ جون 2016 ع تقریبا بیس مہینہ سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن داعش کا خاتمہ اب تک نہیں کیا جا
سکا ہے۔ یہ سوال اس وقت اور حیرت انگیز و پیچیدہ ہو جاتا ہے جب ہم یہ دیکھتے کہ اس
جنگ کی بھی قیادت امریکہ کر رہا ہے ۔ اور یہ وہی امریکہ ہے جس نے حلیف ملکوں کے
ساتھ مل کے اسلامی دنیا کے تین ممالک کی حکومتوں کو چند مہینوں میں اکھاڑ پھینکا۔
سب سے پہلے اس نے حلیف ملکوں کے ساتھ مل کے
اپنی قیادت میں اسلامی ملک افغانستان پر7/ اکتوبر 2001 ع میں دھاوا بولااور کچھ ہی دنوں
یعنی 13 / نومبر 2001 ع میں طالبانی حکومت
کو گرانے میں کامیاب رہا ۔
اس کے بعد امریکہ نے حلیف ممالک کے ساتھ مل
کے 20 / مارچ 2003 ع کو عراق پر حملہ شروع کیا۔ عراقی حکومت بھی زیادہ دنوں تک اس
حملہ کا مقابلہ نہ کرسکی۔ اور ایک مہینہ سے کم یعنی کل بیس دنوں میں ( 9/ ابریل )اس
نے عراقی حکومت کا خاتمہ کردیا۔
اس کے بعد امریکہ اور حلیفی ممالک نے لیبیا
کو اپنا نشانہ بنایا۔19 مارچ 2011 ع کو لیبیا پر حملہ شروع ہوا۔اور پانچ مہینہ کے
اندر اندر یعنی 21- 22 / اگست 2011 کو حلیفی ممالک کا طرابلس پر قبضہ ہوگیا اور
پھر 20 اکتوبر 2011 ع کو معمر قذافی قتل
کردیا گیا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب امریکہ نے
حلیف ملکوں کے ساتھ مل کے اپنی قیادت میں تین اسلامی ممالک کی حکومتوں کا خاتمہ
چند دنوں اور مہینوں میں کردیا جب کہ ان حکومتوں کو تمام ملکی وسائل مہیا و فراہم
تھے۔ بین الاقوامی طور پر ان کا اعتراف کیا جاتا تھا۔ ان کے پاس باقاعدہ منظم فوج
تھی۔ اسلحہ اور جنگی سازو سامان تھا۔ ملکی آمدنی کے سارے وسائل و ذرائع تھے۔تو پھر
کیا وجہ ہے کہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گذر جانے کے باوجود امریکہ حلیفی ممالک کے
ساتھ مل کے ابھی تک داعش کو شکست نہیں دے سکا ہے؟ کیا داعش ان تین اسلامی ممالک کی
حکومتوں سے زیادہ طاقتور ہے؟ کیا داعش کے
پاس ان حکومتوں سے زیادہ و سائل و ذرائع موجود ہیں؟ کیا داعش کے پاس منظم فوج و اسلحہ ہے؟ میرے خیال میں تو نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس
داعش تو ایک بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم ہے جس کی دہشت گردی پر تمام اسلامی و غیر
اسلامی ممالک کا متفقہ فیصلہ ہے۔ علماء کرام کا فتوى ہے۔اس کے آمدنی کے وسائل و
ذرائع بہت ہی محدود ہیں کیونکہ بین الاقوامی طور پر کوئی بھی حکومت اس کا اعتراف
نہیں کرتی ہے۔داعش بین الاقوامی تجارت سے بھی محروم ہے۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ ابھی
تک داعش باقی ہے اور اس کو شکست نہیں دی
جاسکی ہے جبکہ داعش کے خلاف حلیفی ممالک
کے جنگ کی قیادت امریکہ ہی کررہا ہے جس
میں قطر, بحرین , امارات, سعودیہ, فرانس, جرمنی , کناڈا, ترکی, برطانیہ, ڈنمارک ,
صومال , ہنگری وغیرہ سمیت تیسوں ممالک شامل ہیں؟
ان حقیقتوں کو جان لینے کے بعد واقعی یہ
ایک حیرت انگیز سوال ہے جس کا جواب میرے خیال
میں یہ ہے کہ :---
1-
موجودہ
دور میں اسلام اور مسلمانوں خصوصا سلفی
مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے داعش دشمنان اسلام خصوصا امریکہ کی ایک نہایت گہری
سازش ہے۔ اور یہ خود اسی کی پیداوار ہے۔ جیسا کہ بہت سارے بیانات سے واضح ہے۔اور
یہ جو امریکہ نے اس کے خلاف جتگ چھیڑ رکھی ہے یہ صرف ظاہری طور پر مسلمانوں کو
بیوقوف بنانے اور ان کی آنکھوں میں دھول جونکھنے کے لیے ہے۔ ورنہ وہ حقیقت میں ان
کے خلاف نہیں ہے بلکہ وہ در پردہ ان کی مدد کرتا ہے اور ان کو ہر طرح کا تعاون
پیش کرتا ہے جیسا کہ بعض رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے۔
2-
امریکہ
سمیت تمام مغربی ممالک اپنی مصلحتوں و مفادات کے غلام ہیں۔ وہ اپنی مصلحتوں و
مفادات کو حاصل کرنے کے لیے کسی بھى حد تک
جا سکتے ہیں۔ اور بلا شبہ ان کی مصلحت اسی
میں ہے کہ مسلمان ممالک آپس میں خانہ جنگی
, اندرونی چپقلش و مسائل میں الجھے
رہیں تاکہ وہ اپنے حقیقی مسائل تعلیم, غربت , جہالت, مرض , سائنس و ٹکنالوجی
وغیرہ پر اچھی طرح توجہ نہ دے سکیں اور
ترقی نہ کرسکیں۔ ہمیشہ آپس میں لڑتے رہیں اور
کمزور بنے رہیں جس سے ان کے دست نگر رہیں۔سیاسی طور پر منقسم رہیں جس
سے بین الاقوامی طور پر ان کا کوئی وزن نہ
ہو۔
3-
داعش
کے ذریعہ امریکہ اور یورپ اسلام کی صاف
شفاف صورت کو اپنے عوام کے سامنے مسخ کرنا چاہتے ہیں۔ اسلاموفوبیا کا ماحول پیدا
کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کی ایک بڑی تعداد
جو اسلام سے متاثر ہے اور دن بدن بہت سارے لوگ اسلام میں داخل ہورہے ہیں ان کو
اسلام سے متنفر کرکے اسلام قبول کرنے سے روکا جاسکے۔
4-
پوری
کافر دنیا کو اسلام اور مسلمانوں سے برگشتہ کرنا , نفرت پیدا کرنااور ان کے خلاف
متحد کرکے ایک محاذ بنانا ہےتاکہ مسلمانوں
کو زندگی کے ہر میدان میں زیادہ سے زیادہ
پیچھے رکھا جاسکے اور ان کو اپنا محتاج و دست نگر بنا کے رکھا جائے اور
زیادہ سے زیادہ ذلیل و خوار کیا جائے۔
5- اس کی ایک چوتھی وجہ اقتصادی اور معاشی
ہے۔وہ یہ ہے کہ امریکہ اپنا اسلحہ اور جنگی ہتھیار فروخت کرنا چاہتا ہے تاکہ اپنی خاص اور اہم صنعت (Satellite
Industry)
یعنی اسلحہ کی صنعت کو زندہ رکھ سکےاور اپنی معاشی بحران کو دور کرسکے۔ اور
ساتھ ہی مسلمانوں کی معیشت کو کمزور کر سکے ۔اور ان کو تعلیم و صحت , سائنس و
ٹکنالوجی جیسے اہم و حساس شعبوں پر خرچ کرنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ فوجی
اخراجات کے لیے مجبور کر سکے۔وغیرہ
یہ میرا اپنا تحلیل و تجزیہ ہے جو ممکن ہے سو فیصدی صحیح نہ ہو لہذا میں اس
سوال کو ملت ٹائمزکے قارئین کرام
کے نذر کرتا ہوں اور ان سے امید کرتا ہوں
کہ وہ بھی اپنی رائے شیر کریں گےاور اس کے
پس پردہ کار فرما وجوہات و اسباب کو طشت از بام کریں گے۔
0 التعليقات: