شیعہ : اسلام اور مسلمانوں کے ازلی دشمن

شیعہ : اسلام اور مسلمانوں کے ازلی دشمن

 شیعہ کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں جنہوں نے ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہونچانے کی کوشس کی ہے۔ وہ مسلمانوں کے چھپے ہوئے دشمن  ہیں اس لحاظ سے وہ خارجی دشمنوں سے زیادہ خطرناک ہیں  کیونکہ ان کی بنیاد ہی اسی لیے ڈالی گئی تھی کہ اسلام کو اندر سے تباہ و برباد کیا جائے۔آیئے تاریخ کی روشنی میں ان کی  بعض کرتوتوں کا جائزہ لیتے ہیں جس سے ان کے اسلام دشمن ہونے کا پتہ چلتا ہے ۔
·       - ذو الحجہ  35 ھ / جون 656ع میں تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان بن عفان  ذو النورین کو شہید کرنے والے لوگ عبد اللہ بن سبا کے پیروکار تھے جس نے  شیعہ کی داغ بیل ڈالی ۔
·       297 ھ / 909ع  میں جب تاریخ میں پہلی بار کسی حکومت نے خلافت عباسیہ کو ماننے سے انکار کیا اور خود  خلافت کے قیام کا اعلان کیا وہ مغرب کی پہلی شیعی عبیدی حکومت تھی  اور اس کا پہلا حاکم عبید اللہ بن حسین المہدی تھا جس نے  اپنے کو مسلمانوں کا خلیفہ اعلان کیا ۔ اس طرح سے تاریخ میں پہلی بار اسلام کا اتحاد پارہ پارہ ہوا۔
·     -  ابو طاہر سلیمان بن حسن جنابی  قرمطی جس نے 317 ھ /930 ع  میں مکہ مکرمہ پر حملہ کیا اور اہل مکہ سمیت تیس ہزار حاجیوں کو خانہ کعبہ  کے اردگرد قتل کیا۔ مسلمان عورتوں اور بچوں کو قید کیا۔خانہ کعبہ کے دروازہ کو اکھاڑ لیا اور حجر اسود کو نکال کے اپنے ساتھ لے گیا وہ بھی شیعہ تھا۔
·    -   چوتھی صدی ہجری/ دسویں صدی  عیسوی  میں بغداد پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرنے والے,خلافت بنو عباسیہ کو کمزور کرنے والے اور خلیفہ و خلافت سے کھلواڑ کرنے والے بنو بویہ بھی شیعہ تھے۔
·       10 رمضان 485ھ / 14 اکتوبر 1092ع میں مشہور سلجوقی وزیر نظام الملک کو قتل کرنے والا شخص باطنی شیعہ تھا۔
·     -  17 ذو القعدۃ 529 ھ / 29 اگست 1135 ع  میں عباسی خلیفہ المسترشد باللہ کو قتل کرنے والے اور پھر اس کا مثلہ کرنے والے شیعہ تھے۔
·       - 570ھ  و 571 ھ /1174-1175 ع میں شیعہ نے دوبار سلطان صلاح الدین ایوبی کو قتل کرنے کی کوشس کی۔
·      -  656 ھ/1258ع  میں بنوعباسی خلافت کو ختم کرانے والے دو شیعہ مؤید الدین بن علقمی اور نصیر الدین طوسی تھے۔
·     - یورپ میں عثمانی خلافت کے فتوحات کو روکنے والی حکومت  کوئی اور نہیں صفوی شیعی حکومت تھی ۔
·       رجب 1218 ھ / اکتوبر 1803 ع میں درعیہ کی مسجد طریف میں پہلی سعودی سلطنت کے دوسرے  سربراہ  امام عبد العزیز بن محمد بن سعود کو عصر کی نماز میں بحالت سجدہ قتل کرنے والا شخص عثمان  عراق کے شہر نجف کا رہنے والا شیعی تھا۔
·      - 6 شوال 1170ھ/23 جون 1757 ع  میں سراج الدولہ کے ساتھ اور28 ذو القعدۃ 1213 ھ/ 4 مئی  1799 ع میں  ٹیپو سلطان کے ساتھ غداری کرنے والے  میر قاسم و میر صادق  شیعہ ہی تھے۔
·     -  ایران جو ایک شیعی ملک ہے وہاں پر سنی مسجد بنانے پر پابندی ہے جبکہ دیگر ادیان والوں کی عبادت گاہوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔اور ابھی حال ہی میں ایران کے دار السلطنت طہران میں موجود واحد سنی مسجد کو شوال 1436ھ / جولائی 2015 ع میں ڈھانے والے شیعہ ہی ہیں۔
·     -  حال ہی میں یمن میں آئینی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے حوثی شیعہ ہیں جن کی وجہ سے آج یمن آگ کی جنگ میں جل رہا ہے۔ شیعوں نے یمن پر قبضہ کر لیا تھا لیکن سعودیہ کی بروقت مداخلت نے شیعی سازشوں کو ناکام بنادیا۔ ان شاء اللہ جلد ہی سعودیہ اور اس کے حلیف ممالک کی فتح ہوگی۔
·       شیعی جرائم کے یہ چند نمونے ہیں جو میں نے آپ کی خدمت میں پیش کیے ہیں ورنہ ان کے ظلم و جرائم کی داستان تو بہت لمبی ہے۔جو کتابوں کے علاوہ آجکل انٹرنٹ پر بھی متوفرہے۔جو لوگ تفصیل سے جاننا چاہتے ہیں ان کے لیے ان کتابوں کا مطالعہ بہت مفید ہوگا۔
·    -   صفحات مشرقۃ من التاریخ الاسلامی  ڈاکٹر علی محمد الصلابی  , دوسری جلد , ص 71 سے ۷۷ دیکھیے جس کا عنوان ہے جرائم العبیدیین فی الشمال الافریقی۔
·    -   دولۃ السلاجقۃ و بروز مشروع اسلامی لمقاومۃ التغلغل الباطنی و الغزو الصلیبی  ڈاکٹر علی محمد الصلابی  اس کتاب کے آخر میں ص ۶۰۱ سے 604 تک ان حکمرانوں , علماء اور قاضیوں کی فہرست ہے جن کو شیعہ نے  صرف چھٹی صدی ہجری میں قتل کیا یا ان پر جان لیوا حملہ کیا۔
معلوم ہوا کہ   شیعہ اسلام اور مسلمانوں کے بہت بڑے دشمن ہیں ۔انھوں نے ہر دور اور ہر زمانہ میں اسلام کا لبادہ اوڑھ کے اور مسلمان نام رکھ کے مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے ۔ دشمنوں کا ساتھ دیاہے اور اندر ہی سے اسلام اور مسلمانوں کے بیخ کنی کی کوشس کی ہے۔ان کی مثال منہ سے رام رام بغل میں چھری کی طرح ہے۔ لہذا میری رائے میں ان سے کسی خیر اور بھلائی کی امید رکھنابالکل بیکار ہے۔اور آخر میں میں یہ بھی عرض کر دوں کہ صرف نام رکھ لینے سے کوئی مسلمان نہیں ہوجاتا ہے ۔قلبی تصدیق , اسلامی عقیدہ اور عمل ضروری ہے۔اس کی روشنی میں میری ایک تجویز ہے وہ یہ کہ اگر اس زمانہ کے اہل سنت و جماعت کے  تمام  گروہوں و مسلکوں کے بڑے علماء اور فقہاء  کسی جگہ جمع ہوکے شیعہ کے تمام مذہبوں اور فرقوں کا تفصیلی مطالعہ کرکے کوئی متفقہ فیصلہ کرلیں اور ان کے بارے میں کوئی آخری فتوی جاری کردیں تو یہ امت کے اوپر بہت بڑا احسان ہوگا ۔ اور تمام مسلمانوں کا  شیعہ کے بارے میں نقطہ نظر  بھی ایک ہو جائے گا۔اور مسلمان ان کے شر و خطرہ سے ہوشیار ہو جائیں گے۔میری رائے میں  شیعہ کے بہت سارے فرقوں کے کافر ہونے میں کوئی شک نہیں ہے خصوصا وہ فرقے جو صحابہ کرام کو گالیاں دیتے ہیں۔ام المؤ منیں حضرت عائشہ پر تہمت لگاتے ہیں ۔قرآن میں تحریف کے قائل ہیں اور امین وحی حضرت جبرئیل کو خائن قرار دیتے ہیں۔وغیرہ  نعوذ باللہ۔ایسے فرقوں کے کافر ہونے میں کیا شک ہے۔ اب وقت آگیا ہےکہ جلد از جلد اس بارے میں فیصلہ کر لیا جائے ۔ مزید تاخیر دن بدن مزید  خسارہ کا باعث ہوگی ۔
                           ختم شد۔الحمد للہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات۔
تحریرا فی یوم  الاربعاء 29 محرم 1437ھ/ 11 نوفمبر 2015 م من بعد صلاۃ العصر  4,15حتى 8,45 م بعد صلاۃ العشاء 
التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: