جامعہ محمدیہ, مالیگاؤں سے شہر علی گڑھ
تک : ایک ضروری وضاحت
ماشاء
اللہ تبارک اللہ
میں فی الحال کوئی
لمبی چوڑی داستان نہیں لکھنے جارہا
ہوں بلکہ ایک معمولی وضاحت مطلوب ہے
کیونکہ مجھ خاکسار کو جامعہ محمدیہ , منصورہ, مالیگاؤں کو
الوداع کہے ہوئے زائد از چار ماہ گذر چکے ہیں, میں 31
/ اگست 2020ع کو علی گڑھ پہنچ گیا تھا لیکن ابھی تک میرے بارے میں
میرے بہت سارے طلبا , أحباب و متعارفین کو
یہ علم نہیں ہے کہ میں کہاں پر ہوں
اور کیا کررہا ہوں, لہذا موبائل
پر بہت سارے افراد مجھ سے
تعلق اور لگاؤ کی وجہ سے اکثر یہ سوال کرتے رہتے ہیں کہ بروقت میں کہاں پر ہوں؟ کیا جامعہ محمدیہ میں نے چھوڑ دیا ہے؟
اور جب علی گڑھ نام لیتا ہوں تو فورا سوال کرتے ہیں کہ کیا میں علی گڈھ مسلم یونیورسٹی میں ہوں؟ حتى کہ
بعض احباب مجھ سے میرے گھر کے بارے میں
بھی سوال کرتے ہیں۔ انہیں سب کی وضاحت مطلوب ہے اور کچھ نہیں تاکہ
جس کو علم نہیں ہے اس کو بھی علم ہوجائے اور لوگ بار بار سوال نہ کریں۔
الحمد للہ اب میرا تعلق جامعہ محمدیہ , منصورہ , مالیگاؤں سے بالکل ختم ہوگیا ہے , اور مجھے اس پر کوئی افسوس نہیں ہے بلکہ میں اس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کیونکہ اللہ تعالی کا ہر فیصلہ اپنے بندہ کے حق میں بہتر ہوتا ہےگرچہ انسان اس کو سمجھتا نہیں ہے۔سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ اب میں ملازمت کی بندشوں سے آزاد ہوں, أپنی مرضی سے کہیں بھی آجا سکتا ہوں ۔ ندوات و محاضرات میں شریک ہو سکتا ہوں, ملکی و بین الاقوامی سیمینار أٹینڈ کر سکتا ہوں, مدارس و مراکز کی زیارت کر سکتا ہوں۔ أپنے افکار و نظریات کو عملی جامہ پہنا سکتا ہوں۔
اور فی الحال میں علی گڑھ شہر کے سول لائن علاقہ میں رہائش
پذیر ہوں اور اسی کو میں نے اپنا نیا وطن بنا لیا ہے جب کہ میرا آبائی وطن ضلع بلرام پور, یوپی ہے۔میرا علی گڈھ مسلم یونیورسٹی سے فی الوقت
کوئی تعلق نہیں ہے , ہاں اتنا ضرور ہے کہ میں اس کے جدید لا فیکلٹی, امبیڈکر ہال
اور دواخانہ طبیہ کالج سے چند قدم کے فاصلہ پر رہتا ہوں, یونیورسٹی کے طلباء
خصوصا سلفی طلبا سے ملاقات ہوتی رہتی ہے۔
اور یہاں پر بھی مکہ کی طرح باہر سے آئے ہوئے مہمانو ں کی خدمت کا موقع ملتا رہتا
ہے کیونکہ بلا شبہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انڈین مسلمانو کا تعلیمی قبلہ و کعبہ
ہے,انڈیا کے مختلف علاقوں سے طلبا أپنی علمی تشنگی بجھانے کے لیے اس شہرہ آفاق
دانش گاہ کا رخ کرتے ہیں۔
اور
جہاں تک گھر کا تعلق ہے تو - ماشاء اللہ
تبارک اللہ - یہ محض اللہ عز وجل کا فضل و کرم ہے کہ اس نے مجھے أپنا پختہ گھر
بنانے کی توفیق عطا کی, میں أپنے اسی جدید گھر میں اقامت پذیر ہوں , فللہ الحمد و المنۃ ۔ میں اس پر اللہ کا جتنا
بھی شکر ادا کروں وہ کم ہے۔ اب تک کی اکثر زندگی کرایہ کے مکان میں بسر کی کیونکہ جب تک مکہ و ملازمت میں رہا کرایہ کا مکان تھا ۔ اب اللہ نے مجھ کو
أپنے ذاتی مکان میں پہنچا دیا یہ تو اس کا بہت بڑا انعام اور بہت بڑی نعمت ہے ۔اس نے میری ایک دیرینہ
خواہش پوری کردی کیونکہ أپنے نجی و ذاتی مکان میں رہنے کا مزہ ہی الگ ہے۔ اوپر سے
أوپر والے نے الحمد للہ یہاں پر گاڑی کا بھی انتظام کردیا ہے۔یہ ذکر فقط بطور تحدیث نعمت ہے ,أما بنعمۃ ربک فحدث۔
جہاں
تک روزی روٹی کا مسئلہ ہے تو جس نے پیدا کیا ہے اسی نے روزی کی گارنٹی دی ہے اور
جو کل روزی دیتا تھا وہ آج بھی روزی دے رہا ہے اور آئندہ بھی دے گا ان شاء اللہ ۔آزمائش انسانی زندگی کا خاصہ ہے۔اللہ أپنے بندو
ںکو ضرور با ضرو ر آزماتا ہے۔اس نے آزمائش میں
ایک اور اضافہ کردیا ۔ میں اس پر اس کا شکر ادا کرتا ہوں,اور دعا کرتا ہوں
کہ وہ مجھے صبر کی توفیق دے اور آزمائش میں کھرا اترنے کی توفیق عطا فرمائے۔آپ
تمام اخوان سے بھی دعاؤں کی پرخلوص درخواست ہے۔
اللہ سب کا حامی و ناصر ہو, سب کو
کامیاب و کامران بنائے اور سب کو خوب ترقی دے ۔ ہر ایک کی پریشانی دور فرمائے اور
سب کو حقیقی خوشی و مسرت عطا فرمائے۔آمین
ثم آمین۔
آپ سب کے سوال و اہتمام کا بہت بہت شکریہ
2 التعليقات:
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته.
من حيث الطالب لا أستطيع أن أقول شيئا، و لكن كنا ندعو لكم و لن أنساكم في دعاءنا إن شاء الله.
حفظك الله و إيانا و اجعلنا من المثبتين على الإسلام.
بسم اللہ, وعليكم السلام و رحمة الله و بركاته, آحسنت اذ لم تقل شيئا لانك طالب, واعلم أنه لا يجوز لك أن تقول شيئالأنك لا تعرف الأمر و الحقيقة , و لايجوز الكلام بدون علم, و اشكرك على دعائك و جزاك الله خيرا