اسلامی تاریخ کی اہمیت و إفادیت

 

                اسلامی تاریخ کی اہمیت و إفادیت



اسلامی تاریخ ایک بہت ہی اہم سماجی  علم و فن ہے , اس کا انسانی زندگی میں بہت زبردست کردار ہے , اور بلا شبہ  مسلمانو کی تاریخ دنیا کی سب سے شاندار و زبردست تاریخ ہے لیکن أفسوس کی بات ہے کہ ہم دور حاضر میں  أپنی شاندار تاریخ سے غافل ہیں۔  میں یہاںمختصر طور پر اس کی اہمیت و افادیت پر چند نقاط میں روشنی ڈال رہا ہوں, تفصیل کے لیے آپ اسی موضوع پر میرا  29-12-2020 ع کا لیکچر  سماعت فرما سکتے ہیں جو  فیس بک پر ویڈیو کی شکل میں موجود ہے

1-    اسلام و تاریخ کا باہمی تعلق

اسلامی تاریخ کی زبردست اہمیت و افادیت کا پتہ اسی سے چلتا ہے کہ تاریخ اور اسلام کا سدا سے  بہت ہی مضبوط , زبردست و گہرا تعلق رہا ہے۔ اسلام نے تاریخ کو ایک نئی وسعت عطا کی ہے۔ اہل اسلام نے تاریخ کو نئی بلندی و عروج  پر پہنچایا ہے۔ ہمارے اسلاف نے تاریخ کو نئی پہچان عطا کی ہے۔ ان کا تاریخ سے بہت ہی گہرا تعلق رہا ہے۔ ابن خلدون فلسفہ تاریخ کے موجد ہیں۔ اسلامی  تاریخ کی بہت ساری انفرادیت و امتیازات  ہیں۔مسلمانو نے تاریخ میں زبردست کارنامے انجام دئیے ہیں۔عظیم الشان کتابیں تالیف کی ہیں۔ہمارے اکثر اسلاف شرعی علوم کے ساتھ  تاریخ میں بھی مہارت رکھتے تھے۔تاریخ سچ و جھوٹ جاننے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔تاریخ کا حدیث سے بہت مضبوط تعلق ہے۔علم جرح و تعدیل در اصل تاریخ  ہے۔ لہذا  تاریخ کے بغیر حدیث کے صحیح و ضعیف کی پہچان ممکن نہیں ہے۔سو حدیث کی پوری عمارت ہی تاریخ پر کھڑی ہے۔تاریخ ہے تو حدیث ہے۔اسلامی تاریخ کا قرآن و حدیث کے علاوہ فقہ سے بھی تعلق ہے, ان سب کی تفصیل لیکچر میں موجود ہے۔

2-تاریخ سے درس و عبرت

تاریخ کی انسانی زندگی میں اہمیت و إفادیت کا پتہ اس سے بھی چلتا ہے  کہ وہ عبرت و موعظت اور درس و نصیحت حاصل کرنے کے لیے ہےبلکہ  یہ اس کا ایک بہت ہی بڑا فائدہ و مقصد ہے ,  اسی وجہ سے اللہ عز وجل نے أپنی مبارک کتاب میں جا بجا تاریخی واقعات و حوادث کا تذکرہ کیا ہے۔گذشتہ قوموں کے حالات کو بیان کیا ہے اور اہل اسلام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان جیسی غلطیوں میں واقع نہ ہوں ۔اتفاق واتحاد کو مضبوطی سے تھام لیں۔باہمی  اختلاف اور آپسی   خانہ جنگی کے قریب بھی نہ جائیں۔ہربرے کام سے دور رہیں اور  صالح اعمال أپنائیں تاکہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی و سرخروئی حاصل ہو۔

لیکن کتنی افسوس کی بات ہے کہ ہم مسلمان أپنی  تارییخ سے کوئی سبق نہیں لیتے ہیں۔ورنہ آج  ہماری  یہ بری حالت ہرگز نہ ہوتی۔کیونکہ تاریخ ہمیں بتلاتی ہے کہ  ہم مسلمانو کی آپسی خانہ جنگی و خونریزی  کی ایک طویل تاریخ ہے جس نے مسلمانو کو ہر زمانہ  و علاقہ میں بہت زبر دست نقصان پہنچایا ہے۔ان کو سیاسی, معاشی, تجارتی, تعلیمی, تہذیبی  اور فوجی ہر اعتبار سے کمزور کیا ہے۔ان کے بشری و مالی وسائل و ذرائع کو چوس لیا ہے۔اسی پر بس نہیں بلکہ ہمارے دشمن ہمیشہ مسلمانو کی آپسی خانہ جنگی و لڑائیوں سے صرف خوش ہی نہیں ہوتے ہیں بلکہ وہ مختلف حیلوں, بہانوں اور سازشوں کے ذریعہ اس کو مزید بڑھاوا دیتے ہیں ۔اور آگ میں گھی ڈالنے کا کام کرتے ہیں۔اور ہم مسلمان  آپس میں کسی نہ کسی وجہ سے -مثلا سلطنت و حکومت  کی خواہش, سیاسی  چپقلش, منصب و جاہ کا حصول, مسلکی اختلافات, ملک گیری کی ہوس ,مال و زر پر قبضہ , شخصی مفادات وغیرہ – آپس میں لڑتے ہیں۔  ایک دوسرے کو قتل کرتے رہتے ہیں۔جس سے ہمارا دشمن فائدہ اٹھاتا ہے۔دور سے بیٹھ کے تماشہ دیکھتا ہے اور ہم پر ہنستا ہے۔

        اے  کاش کہ ہم مسلمان أپنی تاریخ سے سبق  لیتے  اور آپسی خونریزی سے باز رہتے۔

3- علم تاریخ کے فوائد

علم تاریخ  کی اہمیت و افادیت کا پتہ اس سے بھی ہوتا ہے کہ اس کے فوائد بہت زیادہ و  بے شمار ہیں ۔تاریخ ایک بیش قیمتی و بے بہا سرمایہ ہے۔ تاریخ ایک ریکارڈ ہے جو کسی بھی قوم کے کارناموں و خرابیوں کو محفوظ رکھتی ہے۔ تاریخ ایک قوم کو دوسرے قوم سے ممتاز کرتی ہے, تاریخ ہر قوم کا شناخت ہوتی ہے, تاریخ میں عبرت و موعظت ہے۔کسی بھی قوم کی تاریخ اس قوم کو جینے کا حوصلہ دیتی ہے۔مصائب سے ٹکرانے و مشکلات سے نبرد آزما ہونا سکھلاتی ہے۔نظر و فکر کو جلا بخشتی ہے۔ سوچ و بچار میں گہرائی و گیرائی پیدا کرتی ہے۔ انسانی تہذیب و تمدن کو آگے بڑھاتی ہے۔کسی بھی  قوم میں جرات و ہمت پیدا کرتی ہے۔ دشمن کے سامنے ہر حال میں ڈٹ جانے کا درس دیتی ہے۔ انسانی نسلوں کی تربیت کا ایک بہترین وسیلہ ہے اور بہترین تربیت کرتی ہے۔ ماضی کی غلطیوں سے متنبہ کرتی ہے۔ہر قوم کا اس کے اسلاف سے رشتہ برقرار رکھتی ہے۔

           لہذا جو امت اپنی تاریخ بھول جاتی ہے دنیا میں  اس کا وجود باقی نہیں رہتا ہے۔

4-  اسلامی ناریخ  دشمنوں کے نشانہ پر

اسلامی تاریخ کی اہمیت و افادیت کا پتہ اس سے بھی ہوتا ہے کہ ہمارے دشمنوں نے اس کو أپنا  خصوصی نشانہ بنایا ہے , اور اس کو بدنام کرنے وبگاڑنے کی لا محدود کوشس کی ہے اور اب بھی کررہے ہیں۔ان کو یقین ہے کہ اسلامی تاریخ ان کی راہ کا ایک  بہت بڑا روڑا ہے, بقول واٹسن :" قرآن اور اسلامی تاریخ یہ دونوں بڑے عظیم خطرے ہیں جن سے عیسائی مشنری کو خوف لاحق ہے"۔

لہذا یہ ایک تلخ حقیقت ہے لیکن سو فیصد درست ہے کہ پوری انسانی تاریخ میں جس قدر اسلام و مسلم قوم کی تاریخ کو   اس کی  انسانی زندگی میں زبردست اہمیت و افادیت کے پیش نظر اس کے مختلف دشمنوں کے ذریعہ مسخ کیا گیا ہے۔  اس  کی صاف و شفاف صورت کو بگاڑا گیا ہے اتنا دیگر کسی قوم و دین کی تاریخ کو مسخ نہیں کیا گیا ہے۔ اور یہی اسلام کی صداقت  حقانیت کی دلیل ہے۔کیونکہ حق و صدق کے  اکثر لوگ  نہ صرف مخالف ہوتے ہیں بلکہ اس  کو مٹانے کی پوری کوشس کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں تاریخ مثل انسانی دماغ کے ہے۔جس طرح کوئی انسان بغیر دماغ کے زندہ نہیں رہتا ہے اسی طرح کوئی امت بغیر تاریخ کے زندہ نہیں رہتی ہے۔ اسی لیے ہمارے دشمنوں نے ہمیشہ اسلامی تاریخ سے ہمارا رشتہ کاٹنے کی کوشس کی ہے۔

آخر میں یہ بھی دھیان رہے کہ ایک مسلمان کے لیے صرف آغاز اسلام یا صحابہ کرام و تابعین وغیرہ کی تاریخ ہی کاجان لینا کافی نہیں ہے بلکہ عصر جدید کی تاریخ کا بھی جاننا از حد ضروری ہے تبھی ہم دشمنان اسلام کی سازشوں سے باخبر رہ سکتے ہیں اور ان کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

تاریخ کی اسی اہمیت و افادیت کے پیش نظر ہمارے اسلاف نے تاریخ پر بہت زیادہ توجہ دی۔اور اب بھی مسلمان ممالک میں بہت زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ لیکن افسوس ہے ہمارے برصغیر کے غافل و لا علم  ذمہ داران مدارس و علماء کرام پرجنہوں نے تاریخ پر بہت زیادہ ظلم ڈھایا ہے۔آج اسلامی مدارس و معاہد و نام نہاد جامعات میں سب سے زیدہ ظلم اگر کسی مادہ پر ہوا ہے تو وہ تاریخ ہے۔ تاریخ سے زیادہ مظلوم اور کوئی مادہ نہیں ہے۔جس کے لیے تاریخ ان کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔صحیح ہے فاقد الشئی لا یعطیک۔

 

 

 

 

التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: