نماز چھوڑنے والے کا حکم

                       نماز چھوڑنے والے کا حکم

حدیث :  عن بریدۃ قال : قال رسول اللہ : ان العہد الذی بیننا و بینہم الصلاۃ , فمن ترکہا فقد کفر(صحیح- ترمذی, نسائی , ابن ماجہ , احمد)

 ترجمہ : حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے  ان کا کہنا ہے  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  بلا شبہ  ہمارے اوران (کافروں و منافقوں )کے درمیان جو عہد  یعنی امان و میثاق ہے، وہ نماز ہے، لہذا جس نے اس کو چھوڑا تو وہ کافر ہے ۔

تشریح:  اس حدیث میں نبی کریم نے بتایا ہے کہ امن و پیمان جو ہمارے و غیر مسلموں یا ہمارے اور منافقوں کے درمیان ہے اس معنى میں کہ  جب کوئی اس  پر مضبوطی سے عمل کرنے والا ہے  تو وہ اس کے امن و سلامتی   کا سبب ہے اور اس کے خون کی حفاظت  کی وجہ ہے  تو وہ نماز ہے  یعنی  اس  کی ادائیگی اور اس کا قائم کرنا ہے ۔ اس لیے جس نے اس کو ترک کیا تو وہ کافر ہے  کیونکہ نماز شہادتین کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن ہے  اور اس کا دانستہ  طور پر چھوڑنے والا  دنیا و آخرت دونوں میں اللہ تعالى  کی سزا,  ناراضگی , غضب اوررسوائی  کا سزاوار ہے۔(موقع موسوعۃ الاحادیث النبویہ Hadeeth Enc.com)

اور نماز کو قصدا و عمدا چھوڑنے کی دو صورتیں ہیں :--

 نماز کی فرضیت کا  انکار کرتے ہوئے  اس کو چھوڑ نا ,  تو یہ باتفاق کفر ہے, اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے اور یہ  بڑا کفر ہے جو انسان کو ملت سے خارج کر دیتا ہے  ۔

نماز کو سستس و کاہلی برتتے ہوئے چھوڑنا , اس کے بارے میں تین  اقوال ہیں :---

جس نے سستی یا  کاہلی برتتے ہوئے نماز کو مکمل طور سے چھوڑ دیا   تو صریح و واضح دلائل کی بنیاد پر  یہ بھی کفر ہے  جن میں یہ حدیث بھی شامل   ہے اور دوسرے دلائل بھی ہیں جن کا ذکر نیچے آرہا ہے ۔اور یہ  متعدد صحابہ کا قول ہے، جیسا کہ ان سے صحیح سندوں  کے ساتھ مروی ہے، اور کسی ایک صحابی نے اس کے خلاف  نہیں کہا ہے، اور ایک سے زیادہ علماء نے اس پر صحابہ کا اجماع بیان کیا ہے، اور ان کے بعد کے  علماء کی ایک جماعت نےیہی  کہا ہے۔(موقع موسوعۃ الاحادیث النبویہ Hadeeth Enc.com)

صحابہ کے اجماع کی دلیل  جلیل القدر تابعی عبداللہ بن شقیق العقیلی  کا قول ہے , وہ کہتے ہیں: "كان أصْحابُ محمَّدٍ صلَّى اللهُ علَيه وسلَّم لا يرَوْنَ شيئًا مِن الأعمالِ ترْكُه كفْرٌ غيْرَ الصَّلاةِ"، " یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نماز کے علاوہ کسی عمل کے  ترک کرنے کو کفر نہیں سمجھتے تھے۔(صحیح ترمذی , علامہ البانی اس کو صحیح قرار دیا ہے , موقع الدرر السنیہ Dorar.net)

اسی طرح مالک نے الموطا میں، ابن سعد نے الطبقات میں اور دیگر نے روایت کیا ہے کہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کے ایک اجتماع میں فرمایا: :" إنَّه لا حَظَّ في الإسلامِ لِمَنْ أضاعَ الصَّلاةَ"،  " بلا شبہ اسلام میں اس کا کوئی حصہ نہیں جس نے اس کو ضائع کیا ۔ اور ان میں سے کسی نے اس بات کا انکار نہیں کیا  ۔ لہذا  اس پر ان کے درمیان اجماع ہوگیا ۔( موقع الدرر السنیہ)  

مطلب ہے کہ اصحاب نبی  دین کے کسی رکن یا فرض کے چھوڑ نے کو کفر نہیں سمجھتے تھے لیکن نماز کا چھوڑنا ان کے نزدیک کفر تھا , اور یہ اس پر لاگو ہوتا ہے جو اسے مکمل طور پر چھوڑ دیتا ہےکیونکہ جس نے ایک یا دو نمازیں ترک کیں اسے نماز ترک کرنا  نہیں کہا جائے گا۔

اصحاب نبی کے اجماع کے علاوہ قرآن و احادیث کے  بھی بہت سارے  دلائل ہیں  جن میں سے ایک اللہ کا یہ قول ہے : فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا  یعنی ان کے بعد وہ ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے  جنہوں  نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشات نفس  کی پیروی کی، قریب ہے کہ  وہ ہلاکت سے دوچار ہوں گے، پس جس نے نماز ترک کی وہ جہنم میں داخل ہونے کا مستحق ہے، پھر فرمایا: إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ و عمل صلحا  البتہ جو توبہ کرلیں اور ایمان لے آئیں اور نیک عملی اختیار کر لیں ۔ [مریم: 59] اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جب وہ اپنی نمازوں کو ضائع  کرتے ہیں اور اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں تو وہ مومن نہیں ہیں۔ مزید اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: {وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ}] "اور نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے نہ ہو جاؤ" [الروم: 31]؛ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا کہ ان کے مشرک ہونے کی نشانی ان کا نماز کا ترک کرنا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا - جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے: "إنَّ بَينَ الرَّجُلِ وبينَ الشِّركِ والكُفرِ تَرْكَ الصَّلاةِ" " بلا شبہ انسان اور شرک اور کفر کے درمیان فرق نماز کا چھوڑنا  ہے۔ اور یہ ان لوگوں پر لاگو ہوتا ہے جو اسے مکمل طور پر چھوڑ دیتے ہیں۔ جو شخص ایک یا دو نمازوں کو چھوڑتا ہے اس کی بابت  یہ نہیں  کہا جائے گا کہ اس نے نماز چھوڑ دی ہے، بلکہ اس نے کوتاہی کی ہے اور بہت بڑا گناہ کیا ہے اور وہ بہت خطرے میں ہے۔ اور اس پر لازم ہے کہ وہ توبہ کرے اور نماز پڑھے۔( موقع الدرر السنیہ)

   اور دوسرا قول یہ ہے کہ یہ کبیرہ گناہ اور بہت بڑی معصیت ہے, اس کے چھوڑنے والے کو قتل کیا جائے گا لیکن وہ کافر نہیں ہوگا , یہ مالکیہ و شافعیہ کا مسلک ہے ۔

تیسرا قول یہ ہے کہ یہ کبیرہ گناہ اور عظیم ترین معصیت ہے، اور اس کو قید میں رکھا جائے گا یہاں تک کہ وہ مر جائے یا توبہ کرلے لیکن وہ کافر نہیں ہوگا۔ یہ احناف کا مسلک ہے ۔

اور اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے اس کو چھوڑ دیتا ہے مثلا نیند یا بھول جانا وغیرہ حتى کہ اس کا وقت ختم ہوگیا تو ایسا شخص معذور ہے اور جب اسے یاد آئے تو اس کی قضاء لازم ہے ۔(موقع موسوعۃ الاحادیث النبویہ Hadeeth Enc.com)

معلوم ہوا کہ نماز کی اسلام میں بہت زیادہ اہمیت و فضیلت ہے , یہ اس کا دوسرا رکن ہے , اور اس کا چھوڑنا دوسرے احکام و فرائض کے چھوڑنے کی طرح نہیں بلکہ دونوں میں فرق ہے ,  ترک نماز  بہت ہی خطرناک  ہے اس سے بسا اوقات انسان کافر ہوجاتا ہے, اور اس کی سب سے آسان و ہلکی سزا قید کرنا ہے ۔فاعتبروا یا اولى الابصار ز

موجودہ  زمانہ کے مسلمان اور نماز : بلا شبہ موجودہ دور کے مسلمانوں میں ہرجگہ, ہر علاقہ و ہر قوم میں نماز کی بابت مجرمانہ غفلت  اور لا پرواہی ہے اور یہ ان مسلمانوں میں بہت زیادہ ہے جو غیر مسلم ممالک میں کافروں کے درمیان غیر اسلامی ماحول میں  رہتے ہیں۔ ان ملکوں میں مسلمانوں کی بہت بڑی اکثریت نماز ادا نہیں کرتی ہے اور جو ادا کرتے ہیں ان میں سے ایک بڑی  تعداد ان میں کوتاہی و سستی  کرتی ہے ۔ ان مسلمانوں کی  تعداد بہت ہی کم ہے جو پنج وقتہ نماز مساجد میں باجماعت اول وقت میں ادا کرتے ہیں ۔ یہ چیز محسوس و مشاہد ہے ہر کوئی خود اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے ۔ گاؤں, دیہات, قصبہ و شہر ہر جگہ تقریبا معمولی اختلاف کے ساتھ ایک جیسی حالت ہے ۔ آج کے زمانہ  میں اکثر مسلمانوں نے دین کو مذاق بنادیا ہے یہ ان کے اعمال سے واضح ہے ۔  

ان آیات و احادیث  کی روشنی میں آج کے اکثر مسلمانوں کو اپنا احتساب کرنا چائیے اور خود جائزہ لینا چائیے کہ وہ کس مقام پر کھڑے ہیں اور آیا وہ مسلمان ہیں یا نہیں , ان کو کافر کہنا صحیح ہے یا نہیں , اور کیا وہ اس کے باوجود رحمت الہی کے مستحق ہیں یا اس کے عذاب کے ۔ ان آیات و احادیث کے بعد  مزید کچھ  لکھنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی ہے ۔

اللہ تعالى ہم تمام مسلمانوں کو عقل سلیم اور دین کا صحیح فہم عطا فرمائے اور ہماری کوتاہیوں و خرابیوں کو دور فرمائے ۔ انہ ولی ذلک و القادر علیہ , و ما علینا الا البلاغ و آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین  

التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: