نافع علم کا ثواب موت کے بعد بھی جاری رہتا ہے
حدیث: عن أبی ھریرۃ : أن النبی قال: اذا مات الانسان
انقطع عنہ عملہ الا من ثلاثۃ : صدقۃ جاریۃ او علم ینتفع بہ أو ولد صالح یدعو لہ
(مسلم)
ترجمہ: حضرت
ابو ہریرہ کی روایت ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ جب انسان کی وفات ہوجاتی ہے تو اس
کا عمل بھی بند ہوجاتا ہے مگر تین چیزیں
یا اعمال ایسے ہیں جن کا ثواب اس کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ۔ ان میں سے ایک صدقہ جاریہ
ہے ۔ دوسرا وہ علم سے جس سے نفع حاصل کیا جائے ۔ تیسرا نیک اور صالح بچہ ہے جو انسان کے لیے دعا کرنے والا ہو۔(مسلم)
شرح: یہ اللہ کا
مخصوص فضل و کرم اور اس کی بہت بڑی نعمت ہے کہ اس نے اپنے مسلمان بندوں
کے لیے کچھ ایسے اعمال باقی رکھے ہیں جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا ہے اگر اس
نے ان کو اپنی زندگی میں انجام دیا ہے ۔جس سے اس کے درجات بلند ہوتے ہیں یا اس کے
عذاب میں تخفیف و کمی ہوتی ہے ۔ لہذا ایک مومن کو اپنی زندگی میں کوئی ایسا کام ضرور کرنا چائیے جس سے اس کو موت کے بعد
بھی اس کا ثواب ملتا رہے کیونکہ موت کے
بعد اس کو اس کی اور زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔جن میں سے ایک عمل جاری صدقہ ہے ۔ دوسرا نفع بخش علم اور تیسرا نیک بچہ کی دعا ہے ۔
پہلا عمل جس کا
ثواب وفات کے بعد بھی ملتا رہتا ہے جاری
صدقہ ہے جس کی کچھ تفصیل حضرت
ابوہریرہ ہی کی ایک دوسری روایت
میں آئی ہے جس میں آپ نے فرمایا ہے : ان مما یلحق المؤمن من عملہ و حسناتہ بعد موتہ علما علمہ و نشرہ و ولدا صالحا ترکہ و
مصحفا ورثہ اور مسجدا بناہ أو بیتا لابن السبیل بناہ أو نہرا أجراہ أو صدقۃ اخرجہا
من مالہ فی صحتہ و حیاتہ یلحقہ من بعد موتہ یعنی ایک مومن کو اس کے مرنے کے بعد جن
اعمال ونیکیوں کا ثواب اس کو ملتا رہتا
ہے ان میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں :
علم جس کی اس نے
تعلیم دی اور پھیلایا ۔نیک بچہ جس کو اس نے چھوڑا ۔ اور قرآن جس کا اس نے وارث
بنایا ۔یا کوئی مسجد تعمیر کی۔ یا کوئی مسافر خانہ بنوایا ۔ یا کوئی نہر جاری کیا ۔ یا کوئی صدقہ جو اس نے اپنی صحت و زندگی
میں نکالا ان سب کا ثواب موت کے بعد بھی
اس کو ملتا ہے ۔( صحیح ابن ماجہ/ علامہ البانی نے صحیح قرار دیا ہے ) اسی طرح جاری صدقہ میں تمام قسم کے اوقاف داخل ہیں خواہ وہ مستقل
اور ذاتی ہوں یا مشترک ہوں ۔ اسی طرح ان
میں کنوؤں کا کھودوانا بھی داخل ہے اور ہر وہ خیر جس سے لوگوں کے فائدہ اٹھانے کی
امید ہے وغیرہ۔یہ تمام چیزیں جاری صدقہ میں شامل ہیں ۔
دوسرا عمل جس کا ثواب موت کے بعد بھی ملتا ہے : نفع بخش علم کا نشر کرنا ہے جو قرآن و سنت سے
ماخوذ علم شریعت ہے۔اور ہر وہ علم جس سے مسلمان مستفید ہوں , فائدہ اٹھائیں
بشرطیکہ نیت صادق و سچی ہو ۔ اور اس کو نشر کرنے کے طریقے بھی بہت سارے ہیں ۔ خواہ اس کو تلامذہ یا
ان کے علاوہ کے ذریعہ نشر کیا جائے یا مفید کتابوں کی تالیف و تصنیف کرکے اور اس
کو نشر کرکے کیا جائے ۔ اسی میں مال کے ذریعہ علم کا پھیلانا بھی شامل ہے مثلا نفع
بخش کتابوں کی طباعت یا اس سے فائدہ اٹھانے والوں پر اس کو تقسیم کرنا یا قرآن حفظ
کرانے والے اور مدارس کے قیام میں حصہ لینا یا اگر وسعت ہے تو پورا کا پورا خود ہی
قائم کردینا ۔ لہذا ایک مسلمان کے لائق و
زیبا ہے کہ وہ اپنے آپ کو نا منقطع ہونے
والے عظیم فضل میں مشارکت سے محروم نہ کرے ۔
تیسرا عمل : صالح بچہ کی اپنے والدین کے حق میں دعا ہے ۔اس
سے صالح اور نیک بچہ کی فضیلت کا پتہ چلتا ہے
کیونکہ وہ بھی اپنے باپ کا عمل ہے جب وہ اس کی اچھی تربیت کرے ۔ چنانچہ اس میں نیک
بچوں کی تربیت پر ابھارا گیا ہے کیونکہ وہی اپنے والدین کے لیے آخرت میں نفع بخش
ہوتے ہیں ۔ اور یہ دعا یا تو خود ان کی
طرف سے ڈارکٹ ہوتی ہے یا وہ دعا کا سبب بنتے ہیں کیونکہ جب وہ لوگوں کے ساتھ
بھلائی کرتے ہیں تو لوگ ان کے والدین کے لیے دعائیں کرتے ہیں ۔ حضرت ابو ہریرہ سے
روایت ہے کہ آپ کا فرمان ہے کہ جب اللہ تعالى نیک بندہ کا درجہ جنت میں بلند کرے
گا تو وہ سوال کرے گا کہ اے میرے رب یہ
کیسے ہوا ؟تونے میرا درجہ کیسے بلند کردیا؟
تو اللہ جواب دے گا کہ یہ تمھارے بیٹے کے تمہارےلیے مغفرت طلب کرنے کی وجہ
سے ہوا ۔ (احمد) اور اس میں تمام بچے شامل
ہیں خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑ کیاں ۔ اسی طرح حدیث میں بچوں کو اپنے والدین کے لیے
دعا کرنے پر ابھارا گیا ہے ۔ (الوکہ/ حدیث : اذا مات الانسان.....)
معلوم ہوا کہ دین
اسلام میں علم و تعلیم , لرننگ اور ایجوکیشن , ریسرچ و تحقیق, کھوج و دریافت کی
بہت زیادہ اہمیت و فضیلت ہے ۔بلند مقام و مرتبہ ہےجس کا کسی دوسری چیز سے مقابلہ و
مقارنہ نہیں کیا جا سکتا ہے اور بہت ہی کم چیزوں کو اسلام میں یہ رتبہ ملا ہے ۔اور
یہ تمام نفع بخش علوم کو شامل ہے جن میں شرعی و دینی علم سر فہرست ہے ۔ مزید
تفصیل کے لیے دیکھیے: ماڈرن اور عصری علوم کے بارے میں اسلام کا موقف: ماہ نامہ
اصلاح و ترقی, ستمبر و اکتوبر 2021 ع یا
دیکھیے: www.drmannan.com
ان احادیث میں مسلمانوں کو ان اعمال کی رغبت دلائی گئی ہے
جو موت کے بعد بھی ختم نہیں ہوتے ہیں ۔اور ان کا ثواب انسان کو برابر ملتا رہتا ہے
۔ کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی
ہی میں اپنی موت کے بعد کا انتظام کرکے جاتے ہیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالى
تمام مسلمانوں کو اس کی توفیق عطا قرمائے ۔ آمین
0 التعليقات: