اہل زمین پر رحم کرنے کی فضیلت

 

اہل زمین پر رحم کرنے کی فضیلت


حدیث: عن عبد اللہ بن عمرو قال : قال رسول اللہ: الرَّاحمونَ يرحمُهُمُ الرَّحمنُ . ارحَموا من في الأرضِ يرحَمْكم من في السَّماءِ، الرَّحمُ شُجْنةٌ منَ الرَّحمنِ فمن وصلَها وصلَهُ اللَّهُ ومن قطعَها قطعَهُ اللَّهُ( صحیح ترمذی/1924, علامہ البانی نے صحیح قرار دیا ہے , أبو داود/4941 ، وأحمد /6494)

معانی کلمات:

رحم :(ر پر فتحہ, ح پر کسرہ و م پر فتحہ) فعل ماضی ہے , اس کا مصدر رحمۃ, رحم اور مرحمۃ ہے جس کا معنى نرم دلی,  بخشش,  شفقت و مہربانی ہے ۔رحم (ر پر فتحہ اور ح پر کسرہ کے ساتھ)  اس کا معنى بچہ دانی , قرابت اور رشتہ داری  ہے , جمع ارحام ہے ۔  اسی سے صلہ رحمی ہے جس کا معنى رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک و معاملہ کرنا ہے ۔

شجنۃ:اس کا اصل مادہ ش ج ن ہے , یہ ش کے ضمہ و کسرہ دونوں کے ساتھ پڑھا جاتا ہے , یہ کئی معنى کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ مثلا: شعبہ, الجھی  ہوئی  پیچیدہ شاخ, اور درخت کا گنجان ہونا  ,  مزید تشریح نیچے آرہی ہے ۔(موقع المعانی و مصباح اللغات)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کی روایت ہے ان کا کہنا ہے  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد  فرمایا رحم کرنے والوں پر رحمن رحم کرتا ہے، تم لوگ زمین والوں پر رحم کرو تم پر آسمان والا رحم کرے گا، در اصل  رحم (صلہ رحمی ) رحمن کی ایک شاخ ہے اور اس سے مشتق ہے ، اس لیے  جس نے اس کو جوڑا اللہ اس کو(اپنی رحمت سے) جوڑے گا اور جس نے اس کو توڑا اللہ اس کو (اپنی رحمت سے)  کاٹ دے گا۔

شرح:بلا شبہ دین اسلام  دنیا کی تمام مخلوقات و ساری کائنات کے لیے دین رحمت ہے اسی لیے اس نے دنیا کی تمام مخلوقات بشمول حیوانات  پر بھی  رحم و شفقت  کرنے کا  تاکیدی حکم دیا ہے ۔اسی طرح  نہ صرف انسانوں پر  ظلم و زیادتی سے سختی کے ساتھ منع کیا ہے بلکہ حیوانوں پر بھی ظلم و جارحیت  سے روکا ہے  اور اس کے انجام بد سے ڈرایا ہے۔اسی وجہ سے  دوسروں پر شفقت و رحمت کرنا اللہ کو بہت زیادہ  محبوب و پسندیدہ ہے اور وہ اپنے  بندوں کے اس عمل سے انتہائی  خوش ہوتا ہے۔ خود نبی کریم  پوری کائنات کے لیے سراپا رحمت تھے اور دوسروں پر رحم کرتے تھے۔ حیوانات بھی آپ کی رحمت سے محروم  نہیں ہوئے ۔(راقم)

مذکورہ بالا  حدیث میں بھی رحمت کی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے, صلہ رحمی کی تاکید کی گئی ہے اور اسے اللہ کی رحمت, فضل و کرم  کے حصول کا ذریعہ بتایا گیاہے ۔ چنانچہ آپ نے ارشاد فرمایا: "رحم کرنے والوں " یعنی: وہ لوگ جو زمین کے ہر ایک جاندار  پر چاہے انسان ہو، جانور، پرندہ یا کوئی اور چیز بطور شفقت, رحمت اور ہمدردری کے رحم کرتے ہیں، تو اللہ ان پراپنی  رحمت نازل فرماتا ہے جو ہر چیز کو شامل و  عام ہے ۔اس لیے وہ ان کے اوپر اپنی معافی, بخشش, احسان و بھلائی کا فضل و کرم کرتا ہےکیونکہ رحمت  اللہ کی صفت ہے اور وہ رحمن و رحیم ہے , اپنے بندوں پر رحم کرنے والا ہے, اس کی رحمت مخلوق کی رحمت کی طرح نہیں ہے کیونکہ اس کی طرح سے کوئی بھی چیز نہیں ہے ۔

بعد ازاں  نبی کریم نے رحم کرنے کا حکم دیا ہے , لہذا آپ نے حکم دیا کہ زمین والوں پر رحم کرو یعنی زمین پر موجود تمام مخلوقات پر رحم کرو تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا  اور وہ اللہ تعالى ہے جو اپنی ذات کے ساتھ بلند ہے اور آسمانوں کے اوپر موجود اپنے  عرش پر مستوی ہے ۔ پھر نبی کریم نے فرمایا  کہ رحم شجنہ ہے اور شجنہ در اصل درخت کی آپس میں الجھی ہوئی ٹہنیوں   اور ایک دوسرے سے باہم مربوط و  مختلط جڑوں  کو بولا جاتا ہے ۔ یہاں اس سے مراد ٹہنیوں کی طرح آپس میں  الجھی ہوئی باہمی  مربوط و  مختلط قرابت اور رشتہ داری  ہے ۔اور اس سے یہاں پر مراد یہ ہے کہ وہ یعنی رحم  رحمان نام سے مشتق ہے, اس سے نکلا ہے   تو گویا کہ وہ  باہمی  الجھی ہوئی ٹہنیوں یاجڑوں کی طرح سے  رحمت کے معانی میں  داخل ہے اور اس سے جڑا ہوا ہے۔ اور شجنہ کا ایک سبب یہ بھی بتایا  جاتا ہے کہ رحمان نام میں رحم کے حروف موجود ہیں اور اس میں باہمی طور پر داخل ہیں  جیسا کہ جڑیں اور ٹہنیاں ایک دوسرے میں الجھی ہوئی  ہوتی ہیں  کیونکہ دونوں کا اصل ایک ہی ہے ۔ اور اس کا مفہوم ہے کہ وہ اس کی  رحمت کی نشانیوں  میں سے ایک نشانی  ہے اور  اس سے مربوط و مختلط  ہے ۔ اس لیے جس نے رحم یعنی قرابت  کو جوڑا  تو اللہ تعالى اس کو اپنی رحمت, احسان و انعام سے جوڑے گا  اور جس نے رحم کو کاٹا  تو اللہ تعالى اس  سے اپنی رحمت , احسان اور انعام کو کاٹ دے گا ۔(موقع الدرر السنیۃ: الموسوعۃ الحدیثیۃ)     

فوائد و مسائل :

دین اسلام دین رحمت ہے اور اس کی بنیاد مکمل طور پر اللہ  کی اطاعت اور مخلوق پر احسان ہے۔

اللہ تعالیٰ کی صفت رحمت ہے، اور وہ پاک ہے، بڑا مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے ، جو اپنے بندوں کے ساتھ رحمت کا معاملہ کرتا ہے ۔

بدلہ عمل کے جنس سے ہوتا ہے یعنی اجر بھی اسی قسم کا ہوتا ہے جس طرح کا  کام ہوتا ہے، اسی اصول کے مطابق  رحم کرنے والوں پر اللہ تعالى رحم فرماتا ہے ۔(موسوعۃ الاحادیث النبویۃ, حدیث: الراحمون یرحمہم الرحمان)

حدیث میں لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرنے اور صلہ رحمی کرنے  پر ابھارا گیا ہے اور اسی طرح لوگوں کے درمیان رشتہ داریوں کو توڑنے پر سخت انتباہ دیاگیا ہے۔  (موقع الدرر السنیۃ: الموسوعۃ الحدیثیۃ)     

آخر میں اللہ تعالى سے دعا ہے کہ وہ دنیا کے تمام مسلمانوں میں شفقت و رحمت کا جذبہ موجزن فرمائے اور ان کو حقیقت میں تمام مخلوقات پر رحم کرنے والا بنائے ۔ آمین , وما علینا الا البلاغ و آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین .

 

 

 

 

 

التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: