<script async src="https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-4702673796649958"
crossorigin="anonymous"></script>
شریعت کی روشنی
میں میری زندگی کے چند اہم اہداف و مقاصد
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا الى
الاسلام وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّه, وفضلناعلى کثیر
ممن خلق تفضیلا, , والصلاۃ و السلام على رسولہ محمد سید البشر, و افضل الانبیاء و الرسل و خاتم
النبیین , و على آلہ الطیبیین الطاہرین و
صحبہ البررۃ مصابیح الدجی و منارات الہدى أجمعین, و من تبعہم باحسان الى یوم الدین.وبعد:
میرا
مسلک و منہج:
اللہ
کے فضل و کرم سے میں کتاب و سنت کا عامل اور اس کا داعی ہوں۔منہج سلف کا پابند
ہوں۔ میں کسی گروپ, شخصیت, جماعت و مسلک کا متعصب یا ناحق طرفدار نہیں ہوں بلکہ
میں حق کا طرفدار ہوں۔ اور حمایت حق کے لیے میری زندگی وقف ہے۔
میری
پریشانی و بے چینی : عصر حاضر کے مسلمانو کی بد ترین حالت
آج
کے دور میں امت مسلمہ کے بارے میں جو چیز
مجھے سب سے زیادہ بے چین و پریشان کرتی ہے اور جس چیز کے بارے میں میں سب سے
زیادہ سوچتا اور فکر مند رہتا ہوں وہ موجودہ دور کے مسلمانو کی زندگی کے ہر شعبہ
میں تنزلی اور پسماندگی , زوال اور پستی, عدم اتحاد و اتفاق , بے حد افتراق و انتشار, بے انتہا جہالت و غربت, بے عملی و بد عملی
ہے۔اور پوری دنیا میں ان کی ذلت و اہانت, رسوائی اور توہین ہے۔
مسلمانو
کی موجودہ حالات میں تبدیلی کا بہترین طریقہ
موجودہ
دور میں مسلمانوں کے حالات اس وقت تک نہیں بدلیں گے اور نہ وہ أپنی کھوئی ہوئی
عظمت و عزت کو دوبارہ بحال کر سکتے ہیں
مگر درج ذیل شرائط کے ساتھ, اس کے
علاوہ اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے:----
· جب تک مسلمان خود کو اللہ تعالى کی مرضی
کے مطابق بدل نہ لیں۔ تمام اسلامی احکام پر عمل کریں اور
ہر قسم کی برائیوں سے دور رہیں کیونکہ اللہ تعالى کا فرمان ہے: ان اللہ لایغیر ما
بقوم حتی یغیروا ما بانفسہم(رعد/11) یقینا
اللہ تعالى کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا ہے یہاں تک کہ از خود ہی وہ اپنی حالت
کو نہ بدل لے۔
· جب تک مسلمان زندگی کے ہر شعبہ : عقیدہ,
عبادت, سیاست, تعلیم, تجارت, اقتصاد, اخلاق, دفاع وغیرہ میں کامل اسلام پر عمل کرنے والے نہ بن جائیں۔کیونکہ
فرمان باری تعالى ہے: یا أیہا الذین آمنوا
ادخلوا فی السلم کافۃ و لا تتبعوا خطوات الشیطان انہ لکم عدو مبین (بقرہ/208) یعنی
اے ایمان والو: اسلام میں مکمل طور سے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے نقش قدم کی اتباع
مت کرو, بلا شبہ وہ تمھارا کھلا ہوا دشمن ہے۔
معلوم
ہوا کہ کامل اسلام پر عمل نہ کرنا شیطان کی اتباع ہے ۔ اور آج مسلمانو کی اکثریت
کامل اسلام پر عمل پیرا نہیں ہے۔ اس طرح وہ شیطان کی پیروکار بنی ہوئی ہے۔
اور
اسلام کی غیر کامل اتباع یا اپنی پسند کے مطابق اتباع دنیا و آخرت دونو میں عذاب
کا باعث ہے۔وَإِذْ أَخَذْنَا
مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ
ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ (84) ثُمَّ
أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِّنكُم مِّن
دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأْتُوكُمْ
أُسَارَىٰ تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ
أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ
فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا
ۖ
وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ
وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ) دیکھیے بقرہ, آیت نمبر 85)
ترجمہ:
ترجمہ: اور یاد کرو کہ ہم نے تم
سے مضبوط عہد لیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور نہ ایک دوسرے کو
گھر سے نکالنا۔پھر تم نے اس کا اقرار کیا تھا ۔ تم خود اس کے گوا ہ ہو۔پھر وہی تم
ہو کہ آپس میں قتل کرتے ہو , أپنی برادری کے کچھ لوگوں کو ان کے گھروں سے نکال
دیتے ہو۔ ظلم و زیادتی کے ساتھ ان کے خلاف دوسروں کی مدد کرتے ہو۔اور اگر وہ
تمھارے پاس قیدی ہو کر آتے ہیں تو تم ان کا فدیہ ادا کرتے ہو, حالانکہ انہیں ان کے
گھروں سے نکالنا ہی تمھارے اوپر حرام تھا۔تو کیا تم کتاب کے ایک حصے
پر ایمان لاتے ہو اور دوسرے حصے کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ پھر تم میں سے جو ایسا کریں
ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ذلیل و خوار ہوں اور قیامت کے دن شدید ترین عذاب کی طرف لوٹا دئیے جائیں۔ اور اللہ تمھارے اعمال سے غافل نہیں ہے۔( مزید تفصیل کے لیے
دیکھیےراقم سطور کا مضمون اسی ویب سائٹ پر: کامل اسلام پر عمل فرض ہے ورنہ ذلت و
رسوائی مقدر ہے, پہلی و دوسری قسط)
· جب تک اسلامی دنیا کے مسلمان آپس میں متحد نہ ہوجائیں کیونکہ اللہ کا فرمان ہے واعتصموا بحیل اللہ جمیعا و
لاتفرقوا (آل عمران/103)۔ یعنى اور تم سب لوگ مل کر اللہ کی رسی یعنی دین
اسلام کو مضبوطی سے پکڑ لو اور آپس میں اختلاف و تفرقہ نہ کرو ۔ ایک دوسری
آیت میں ہے: و أطیعوا اللہ و رسولہ و لا تنازعوا فتفشلوا و تذہب ریحکم و اصبروا ان
اللہ مع الصابرین (انفال/46) یعنی
اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو , اور آپس میں لڑائی و
اختلاف نہ کرو, ورنہ تم ناکام ہو جاؤ گے اور تمھاری ہوا اکھڑ جائے گی
, اور صبر کرو یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ ۔( مزید تفصیل کے لیے دیکھئے
راقم سطور کا مضمون اسی ویب سائٹ پر:مسلمانوں کی تمام مشکلات و پریشانیوں کا حل :
اتفاق و اتحاد)
· جب تک اسلامی دنیا کے مسلمان فوجی اعتبار سے مضبوط نہ ہوجائیں۔
اللہ تعالى فرماتا ہے: وَأَعِدُّوا
لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ
عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ
اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ (انفال/60)
ترجمہ:
اور تم لوگ اپنی وسعت کے مطابق طاقت اور
تیار بندھے رہنے والے گھوڑے ان کے مقابلہ کے لیے تیار رکھو تاکہ اس کے ذریعہ سے
اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو اور ان دوسرے دشمنوں کو بھی خوف زدہ کرو جن کو تم نہیں
جانتے مگر اللہ ان کو جانتا ہے۔
معلوم
ہوا جب تک مسلمان علمی و سائنسی میدان خصوصا جنگی ساز و سامان کی صنعت و حرفت اور ٹیکنالوجی میں ترقی نہیں کرے گا
آج کے دور میں دشمن کو شکست نہیں دے سکتا ہے ۔
یہ
ہیں وہ شرائط اور طریقے جن پر عمل کرکے ہی
اس دنیا میں موجودہ ذلت و پستی سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی
دوسرا طریقہ نہیں ہے خواہ ہم کتنا ہی جتن کر لیں۔
میری
زندگی کے چند اہم اہداف و مقاصد
لہذا
جو کچھ اوپر ذکر کیا گیا اس کی
روشنی میں مجھ ناچیز و احقر کی زندگی کے چند اہم اغراض و مقاصد درج ذیل ہیں:--------
· کتاب و سنت کی خدمت کرنا,اس کی تعلیم
کو نشر کرنا اور اس کو مسلمانو تک پہنچانا ہے۔
· مسلمانو کو کامل طور سے باعمل مسلمان بنانا اور ان کے
اندر سے بے عملی و بد عملی کی وبا کو ختم کرنا ہے۔
·
مسلمانو
کی ذلت و رسوائی , زوال و پستی, تنزلی و پسماندگی کے اسباب کو واضح کرنا اور
اس کو دور کرنا ہے۔
· مسلمانو کو صحیح اسلامی تاریخ سے روشناس
کرانا , اس پر مقالات و کتابیں تحریر کرنا اور ویڈیو تیار کرنا ہے۔
· مسلمانو کے اندر منتشر شرک و بدعت کا قلع
قمع کرنا۔ غیر اسلامی رسوم رواج کو مٹانا اس کے لیے تحریک چلانا اور مسلمانو کو اس
پر آمادہ کرنا ہے۔
· مسلمانو کے اندر دینی, سیاسی, اقتصادی,
فکری و ثقافتی شعور بیدار کرنا۔دشمنوں کی سازشوں سے آگاہ کرنا ہے ۔
· مسلمانو کے اندر ایک امت کا تصور پیدا
کرنا۔ ان کے اندر اتفاق و اتحاد کو بڑھاوا دینا ہے۔
· مسلمانو کے اندر سے تشدد, انتہا پسندی و دھشت گردی کا خاتمہ کرنا۔ ان کے اوپر لگائے
جارہے غلط و باطل اعتراضات کا جواب دینا ہے ۔
· أپنی طاقت بھر غریبوں, مسکینوں, بیواؤں,
یتیموں,مظلوموں کی خدمت کرنا اور خدمت خلق کو بڑھاوا دینا ہے۔
· شاگردوں کی ایک ایسی کھیپ تیار کرنا جوعالم
با عمل ہوں۔ سخت سے سخت حالات کا مقابلہ کرنے والے ہوں۔ بنا کسی کے خوف کے حق بات
کہنے والے ہوں۔ اعلى اسلامی اخلاق کا نمونہ ہوں۔ اسلامی افکار و نظریات کے ساتھ
شریعت کے اصول , دلائل و براہین پر مبنی
میرے افکار و نظریات کے حامل ہوں جو میری زندگی میں اور میرے بعد میرے مشن کو آگے
بڑھانے والےہوں اور میرے لیے و مشن کے لیے نیز تمام مسلمانوں کے لیےدعائیں
کرنے والے ہوں۔
یہ
ہیں میری زندگی کے چند اہم و خاص مقاصد جن کی تکمیل کے لیے میری زندگی وقف ہے۔ میں
مرتے دم تک ان شاء اللہ اس کے لیے کوشش کرتا رہوں گا خواہ کوئی میرا ساتھ دے یا نہ
دے۔ میں اپنی طاقت بھر وسائل کا استعمال کروں گا۔اور لوگو کو شریعت کی روشنی میں
دلائل و براہین کے ذریعہ قائل کرنے کی کوشش کروں گا۔بقیہ اللہ پرہے وہی کامیابی
دینے والا ہے۔
ان
ارید الا الاصلاح ماستطعت و ما توفیقی الا باللہ علیہ توکلت و الیہ انیب
اے
اللہ تو مجھے ان اہداف و مقاصد کو پورا کرنے کی توفیق دےاور میری ادنى کوششوں کو
قبول فرما۔آمین۔ آپ سب سے بھی دعاؤں کی درخواست ہے۔
0 التعليقات: